مذاہبِ ابراہیمی کے مابین بنیادی وحدت

قسمت اول

مشرقِ وسطیٰ کے تینوں ابراہیمی مذاہب، یہودیت، عیسائیت اور اسلام ایک ہی روحانی سرچشمے سے تعلّق رکھتے ہیں اور اُن کا پیغام خدا کی وحدانیت پر مبنی ہے۔

حضرت موسٰی(ع)، حضرت عیسٰی (ع) اور حضرت محمدﷺکی تعلیمات اور اُن کے الفاظ ایک دوسرے سے بالکل مماثل ہیں۔ اِن سارے پیغمبروں نے الله کی پہچان اور آخرِکار اُس کی ہستی میں فنا ہو کر بقا حاصل کر لینے کی خاطر انسانوں کی روحانی راہ نمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔ مختلف مذاہب کے فلسفوں کی اصلیت میں کوئی فرق نہیں ۔ فرق اُس وقت پیدا ہوا ،جب لوگوں نے اپنے اپنے طور پر اِن پیغامات کی تشریح کی۔ الله صرف ایک ہے۔ وہی سب کا خالق و معبود ہے۔ تاریخ کے بیان کی وجہ سے مختلف سماجی مذاہب میں یہ اختلافات پیدا ہوئے اور اِنھی کی وجہ سے بہت سے مسائل نے جنم لیا، جن کا سامنا آج ساری دنیا کر رہی ہے۔

حضرت صلاح الدّین علی نادر عنقا، جو مکتبِ طریقتِ اویسیٔ شاہ مقصودی ® صوفی استاد ہیں، اپنی کتاب بعنوان “تصوّف و عرفان...مذاہب کے درمیان ایک پُل” میں تحریر کرتے ہیں:

تمام مذاہب کی بنیاد ایک ہی اصول پر استوار ہے، اور وہ اصول ہے: اصولِ توحید۔ تمام پیغمبر اِسی خوش خبری کے ساتھ آئے تھے کہ خدا موجود ہے اور یہ پیغام اُنھوں نے براہِ راست وصول کیا تھا اور دنیا کا ہر فرد اِس پیغام کی وصولی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر حقیقت صرف ایک ہے، یعنی خدا ایک ہے تو“دین ”بھی صرف ایک ہوگا، یعنی لفظ “ادیان” کا کوئی حقیقی مفہوم نہیں۔ لہٰذا اِس کا مطلب یہ ہے کہ دین کی وحدانیت مسلّم ہے، کیوں کہ حقیقت صرف ایک ہے، یعنی فقط ایک باطنی حقیقت۔ تمام انبیا جیسے بُدھ، موسٰی(ع)، عیسٰی(ع) اور محمدﷺ،سب نے ہمیں اِسی حقیقت، یعنی حقیقی آزادی کے ادراک کی طرف مائل کیا۔1

قرآنِ پاک میں ارشاد ہوا ہے:

بے شک، دین ایک واقعیت ہے
(سورۂ ذٰرِیٰت:۵۱، آیت:۶)

وحدتِ دین کے بارے میں قرآنِ پاک میں واضح طور پر کہا گیا ہے:

اُسی نے تمھارے لیے دین کا وہی راستہ مقرّر کیا جس (کے اختیار کرنے کا) نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمدﷺ) ہم نے تمھاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم، موسٰی اور عیسٰی کو حکم دیا تھا، (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اُس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو، وہ اُن کو دشوار گزرتی ہے۔ الله جس کو چاہتا ہے، اپنی بارگاہ کا برگزیدہ کرلیتا ہے اور جو اُس کی طرف رجوع کرے، اُسے اپنی

طرف راستہ دکھا دیتا ہے۔
(سورۂ شورٰی:۴۲، آیت:۱۳)


I. Nader Angha, Sufism, A Bridge Between Religions (Riverside, CA: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications, 2002), 51-53
Unity of Abrahamic Religions- Message I

مضامین